غور سے قافلہ سالار کو دیکھا میں نے
اس کے چہرے پہ لکھی ہار کو دیکھا میں نے
ریت پڑنے لگی اڑ اڑ کے مِری آنکھوں میں
جب تِرے بھیگتے رخسار کو دیکھا میں نے
پہلے دیکھا کسی ناراض مسیحا کی طرف
بارہا پھر دلِ بیمار کو دیکھا میں نے
جب کبھی آئینہ رکھا گیا میرے آگے
سانس لیتی ہوئی دیوار کو دیکھا میں نے
رزمیہ گیتوں کی پسپائی کا غم کرتے ہوئے
ناؤ سے ڈوبتی تلوار کو دیکھا میں نے
تیرے حجرے کے چراغوں سے ملاقاتیں کیں
تجھ سے پہلے تِرے معیار کو دیکھا میں نے
عدنان محسن
No comments:
Post a Comment