Thursday 29 December 2022

اور کچھ اس کے سوا اہل نظر جانتے ہیں

 اور کچھ اس کے سوا اہل نظر جانتے ہیں

پگڑیاں اپنی بچانے کا ہنر جانتے ہیں

اک ستارے کو ضیا بار دکھانے کے لیے

وہ بجھائیں گے سبھی شمس و قمر جانتے ہیں

خواب میں دیکھتے ہیں کھڑکیاں ہر گھر کی کھلی

دور ہو جائے گا اب شہر سے ڈر جانتے ہیں

میزبانی تھی کبھی جن میں میسر تیری

پلٹ آئیں گے وہی شام و سحر جانتے ہیں

تری جھولی میں ستارے یہ نہیں گرنے کے

ہر طلب گار کا وہ طرز نظر جانتے ہیں

یہ جو سستانے یہاں آتے ہیں صاحب اک دن

سائے کے ساتھ وہ مانگیں گے شجر جانتے ہیں

تیز آندھی سے دیے سارے بچانے کو فرید

خود کو رکھے گا سر راہ گزر جانتے ہیں


فرید پربتی

No comments:

Post a Comment