اور کچھ اس کے سوا اہل نظر جانتے ہیں
پگڑیاں اپنی بچانے کا ہنر جانتے ہیں
اک ستارے کو ضیا بار دکھانے کے لیے
وہ بجھائیں گے سبھی شمس و قمر جانتے ہیں
خواب میں دیکھتے ہیں کھڑکیاں ہر گھر کی کھلی
دور ہو جائے گا اب شہر سے ڈر جانتے ہیں
میزبانی تھی کبھی جن میں میسر تیری
پلٹ آئیں گے وہی شام و سحر جانتے ہیں
تری جھولی میں ستارے یہ نہیں گرنے کے
ہر طلب گار کا وہ طرز نظر جانتے ہیں
یہ جو سستانے یہاں آتے ہیں صاحب اک دن
سائے کے ساتھ وہ مانگیں گے شجر جانتے ہیں
تیز آندھی سے دیے سارے بچانے کو فرید
خود کو رکھے گا سر راہ گزر جانتے ہیں
فرید پربتی
No comments:
Post a Comment