نگر حادثہ ہے ڈگر حادثہ ہے
یہاں زندگی کا سفر حادثہ ہے
سمجھ لو وبا کے دنوں کی کہانی
اِدھر حادثہ ہے، اُدھر حادثہ ہے
رہو گھر میں اپنے حفاظت سے اب تم
کہ ہر اک یہاں رہ گزر حادثہ ہے
لِکھوں کیسے اب میں وبا کا فسانہ
کہ زیر و زبر، ہر سطر حادثہ ہے
ملیں گے تجھے پھر کسی دن ٭گواڑخ
یہ دُوری فقط بے ضرر حادثہ ہے
یہ شر کی شرارت سِوا کچھ نہیں ہے
رہو دُور ان سے، خبر حادثہ ہے
حوادث کا اپنا سفر ہے یہاں پر
گُزر جائے گا، یہ اگر حادثہ ہے
یہ دُنیا بہت خُوبصورت ہے شفقت
یہ جینا، یہ مرنا، مگر حادثہ ہے
شفقت عاصمی
شفقت علی کمبوہ
٭گواڑخ: بلوچستان کا پہاڑی پھول
No comments:
Post a Comment