ہم کسی اور کے جنگل سے نہیں آئے ہیں
اسی مٹی کے ہیں، بادل سے نہیں آئے ہیں
ہیں صدی بعد صدی اپنے لہو میں قائم
کسی ہیجان زدہ پل سے نہیں آئے ہیں
ریت میں، نہر میں، میدان میں، جنگل میں شریک
ہم کسی موسمی ہلچل سے نہیں آئے ہیں
پشت در پشت مسائل میں گھرے ثابت پا
کسی امکان بھرے پل سے نہیں آئے ہیں
اشہر ہاشمی
No comments:
Post a Comment