Friday, 30 December 2022

رستہ کسی کو ملے اگر درویشی میں

 رستہ کسی کو ملے اگر درویشی میں

ہو جائے پھر ختم سفر درویشی میں

چھاؤں دیتا، دھوپ اُٹھاتا رستے میں

میں نے دیکھا ایک شجر درویشی میں

بول تکبر والے، دولت، نام و نمود

او درویشا! کچھ تو ڈر درویشی میں

سُوکھا پیڑ تنِ تنہا رہ جاتا ہے

لگتے نہیں ہیں برگ و ثمر درویشی میں

ساری دنیا سِمٹی مِری ہتھیلی پر

میں نے ڈالی ایک نظر درویشی میں

درویشی میں بس درویشی رہتی ہے

باقی لُٹ جاتا ہے گھر درویشی میں

اِدھر تو اپنے خواب میں بُنتا رہا ظہور

بکھر گئے سب خواب اُدھر درویشی میں


ظہور چوہان

No comments:

Post a Comment