پرائی نیند میں سونے کا تجربہ کر کے
میں خوش نہیں ہوں تجھے خود میں مبتلا کر کے
یہ کیوں کہا کے تجھے مجھ سے پیار ہو جائے
تڑپ اُٹھا ہوں تیرے حق میں بد دعا کر کے
میں جُوتیوں میں بھی بیٹھا ہوں پورے مان کے ساتھ
کسی نے مجھ کو بُلایا ہے، التجا کر کے
تو پھر وہ روتے ہوئے منتیں بھی مانتے ہیں
جو انتہا نہیں کرتے ہیں، ابتداء کر کے
بشر سمجھ کے کیا تھا نہ یوں نظر انداز
لے میں بھی چھوڑ رہا ہوں تجھے خُدا کر کے
منا بھی لوں گا، گلے بھی لگاؤں گا میں علی
ابھی تو دیکھ رہا ہوں اُسے خفا کر کے
علی زریون
No comments:
Post a Comment