Sunday 25 December 2022

یہ روحانی ہے چاہے جینیاتی مسئلہ ہے

یہ روحانی ہے چاہے جینیاتی مسئلہ ہے 

مِرے دشمن کا غم بھی میرا ذاتی مسئلہ ہے

یہ روحانی نہیں ہے، جینیاتی مسئلہ ہے 

مِرے دشمن کا غم بھی میرا ذاتی مسئلہ ہے

اگر زندہ ہوں پھر جینے کا حق بھی چاہتا ہوں 

مِرا اے زندگی بس یک نکاتی مسئلہ ہے 

تِرے ارض و سما تسخیر کر کے کیا کروں گا

مِرے پیشِ نظر تو کائناتی مسئلہ ہے

محبت میں انا کو ساتھ رکھتا ہوں نوازش

یقیناً مجھ میں کوئی نفسیاتی مسئلہ ہے


نوازش علی ندیم

No comments:

Post a Comment