پہلے پہلے نہیں لگتی تھی ابھی لگتی ہے
شام ہوتی ہے تو دیوار بڑی لگتی ہے
دن میں سو بار تو کرتا ہوں مکمل خود کو
پھر بھی دیکھو تو کسی شئے کی کمی لگتی ہے
چاہے کچھ دیر سہی لازمی شئے ہے رونق
گھر میں ہر وقت بھی ویرانی بری لگتی ہے
ممکنہ طور پہ ڈر جاتا ہوں اک لہجے سے
چاہے جو کوئی ہو آواز وہی لگتی ہے
ایسے ہو جاتا ہوں کمرے کے مطابق دانش
میں نہیں لگتا کوئی چیز پڑی لگتی ہے
دانش نقوی
No comments:
Post a Comment