Friday 30 December 2022

پہلے پہلے نہیں لگتی تھی ابھی لگتی ہے

 پہلے پہلے نہیں لگتی تھی ابھی لگتی ہے

شام ہوتی ہے تو دیوار بڑی لگتی ہے

دن میں سو بار تو کرتا ہوں مکمل خود کو

پھر بھی دیکھو تو کسی شئے کی کمی لگتی ہے

چاہے کچھ دیر سہی لازمی شئے ہے رونق

گھر میں ہر وقت بھی ویرانی بری لگتی ہے

ممکنہ طور پہ ڈر جاتا ہوں اک لہجے سے

چاہے جو کوئی ہو آواز وہی لگتی ہے

ایسے ہو جاتا ہوں کمرے کے مطابق دانش

میں نہیں لگتا کوئی چیز پڑی لگتی ہے


دانش نقوی

No comments:

Post a Comment