Tuesday 27 December 2022

یار کب ہے ثبات دنیا کو

 یار کب ہے ثبات دنیا کو

چھوڑ سب مار لات دنیا کو

پھر کوئی منچلا روانی میں

کہہ گیا کائنات دنیا کو

اتنی رسوائیوں کے بعد بھلا

کون پکڑائے ہات دنیا کو

میں نے اپنے بغیر دیکھا ہے

خواب میں پچھلی رات دنیا کو

تار مل جائیں گے رگ جاں سے

دل کے چرخے پہ کات دنیا کو 

کل جو ہر شخص کی زباں پر ہو

کیوں بتائیں وہ بات دنیا کو

دیکھتے ہیں الجھ کے دنیا سے

ہم کو ہو گی کہ مات دنیا کو

نہ حسن کو نجات دنیا سے

نہ حسن سے نجات دنیا کو


احتشام حسن 

No comments:

Post a Comment