یار کب ہے ثبات دنیا کو
چھوڑ سب مار لات دنیا کو
پھر کوئی منچلا روانی میں
کہہ گیا کائنات دنیا کو
اتنی رسوائیوں کے بعد بھلا
کون پکڑائے ہات دنیا کو
میں نے اپنے بغیر دیکھا ہے
خواب میں پچھلی رات دنیا کو
تار مل جائیں گے رگ جاں سے
دل کے چرخے پہ کات دنیا کو
کل جو ہر شخص کی زباں پر ہو
کیوں بتائیں وہ بات دنیا کو
دیکھتے ہیں الجھ کے دنیا سے
ہم کو ہو گی کہ مات دنیا کو
نہ حسن کو نجات دنیا سے
نہ حسن سے نجات دنیا کو
احتشام حسن
No comments:
Post a Comment