Saturday 31 December 2022

نت نئے دکھ سے پریشان ہوں میں

 نت نئے دکھ سے پریشان ہوں میں

تُو کہتا ہے کہ رحمان ہوں میں

خود ہی داروغہ، میں خود ہی قیدی

خود ہی احساس کا زندان ہوں میں

خود ہی ملاح، میں خود ہی کشتی

خود ہی بپھرا ہوا طوفان ہوں میں

میں ہوں باہر سے لق و دق صحرا

لیکن اندر سے تو کاغان ہوں میں

مجھ سے برگشتہ جمالِ جاناں

حسن فطرت کا ثنا خوان ہوں میں

فن ہے پتھریلی زمیں کی کھیتی

قریۂ کوہ کا دہقان ہوں میں

شاعری میں ہوں جفا کش اصغر

اور کاموں میں تن آسان ہوں میں


نجم الاصغر شاہیا

No comments:

Post a Comment