Thursday 29 December 2022

جو میں نے سنی تھی سنی شور نے بھی

 جو میں نے سنی تھی سنی شور نے بھی

کہانی سنائی کسی اور نے بھی

وہ جاتے سمے دے گیا کچھ دلاسے

مِرے دکھ کو سمجھا کسی چور نے بھی

ہے انسانیت بھی برابر کی شامل

تماشا لگایا ہےکچھ غور نے بھی

ہمیشہ ہی عورت کو روندا گیا ہے

کسر تو نہ چھوڑی کسی دور نے بھی

کہ بے رحم گولی نے مارے ہیں کتنے

کیا قتل کتنوں کو اس ڈور نے بھی


ثمرین افتخار

No comments:

Post a Comment