جو میں نے سنی تھی سنی شور نے بھی
کہانی سنائی کسی اور نے بھی
وہ جاتے سمے دے گیا کچھ دلاسے
مِرے دکھ کو سمجھا کسی چور نے بھی
ہے انسانیت بھی برابر کی شامل
تماشا لگایا ہےکچھ غور نے بھی
ہمیشہ ہی عورت کو روندا گیا ہے
کسر تو نہ چھوڑی کسی دور نے بھی
کہ بے رحم گولی نے مارے ہیں کتنے
کیا قتل کتنوں کو اس ڈور نے بھی
ثمرین افتخار
No comments:
Post a Comment