Wednesday, 28 December 2022

تشکیک کی چھلنی میں مجھے چھان رہا ہے

تشکیک کی چھلنی میں مجھے چھان رہا ہے

اک شخص بڑی دیر سے پہچان رہا ہے

کیا جانیے کس شے نے اسے کر دیا محتاط

دل عقل پہ اس بار نگہبان رہا ہے

کیا جانیے، ہے عشق میں کون سی منزل

اس بار بچھڑنا بہت آسان رہا ہے

خوشبو ہے کہ اب تک نہیں جاتی مِرے گھر سے

اک رات مِرے گھر کوئی مہمان رہا ہے


ظفر نیازی

No comments:

Post a Comment