تشکیک کی چھلنی میں مجھے چھان رہا ہے
اک شخص بڑی دیر سے پہچان رہا ہے
کیا جانیے کس شے نے اسے کر دیا محتاط
دل عقل پہ اس بار نگہبان رہا ہے
کیا جانیے، ہے عشق میں کون سی منزل
اس بار بچھڑنا بہت آسان رہا ہے
خوشبو ہے کہ اب تک نہیں جاتی مِرے گھر سے
اک رات مِرے گھر کوئی مہمان رہا ہے
ظفر نیازی
No comments:
Post a Comment