Sunday, 25 December 2022

الفاظ کے بدن کو لباس خیال دے

 الفاظ کے بدن کو لباس خیال دے 

حرفِ نوا کو پیکر معنی میں ڈھال دے

دشواریٔ حیات کو دشوار تر بنا 

جس کا جواب بن نہ پڑے وہ سوال دے

سرمستیوں کی موج میں لہرا کے جھوم جا 

اٹھ اور ایک جام فضا میں اچھال دے

اہلِ خرد کو سونپ نہ دنیا کی باگ ڈور 

کارِ زمانہ اہلِ جنوں کو سنبھال دے

لذت شناس تلخیٔ امروز ہوں شرر

پھر مصلحت نہ عشرتِ فردا پہ ٹال دے


شرر فتحپوری

رام سنگھ

No comments:

Post a Comment