دل میں کینہ کہاں سے لاتے ہیں
خار راہوں میں جو بچھاتے ہیں
سب کو ایسے ہی جو ستاتے ہیں
بد قماشی نہ چھوڑ پاتے ہیں
ایسے جھگڑوں کو جو بڑھاتے ہیں
اپنی فطرت سے مات کھاتے ہیں
گالیوں کو نہ روک پاتے ہیں
آستینیں بھی پھر چڑھاتے ہیں
درد سہنے کی بات کرتے ہیں
درد دیتے نہ باز آتے ہیں
جب بھی بازار میں نکلتے ہیں
ہوش لوگوں کے وہ اڑاتے ہیں
لڑتے رہنا نہیں شرافت حق
امن والے ہی جگمگاتے ہیں
اکرام الحق
No comments:
Post a Comment