Saturday, 31 December 2022

دل میں کینہ کہاں سے لاتے ہیں

 دل میں کینہ کہاں سے لاتے ہیں

خار راہوں میں جو بچھاتے ہیں

سب کو ایسے ہی جو ستاتے ہیں

بد قماشی نہ چھوڑ پاتے ہیں

ایسے جھگڑوں کو جو بڑھاتے ہیں

اپنی فطرت سے مات کھاتے ہیں

گالیوں کو نہ روک پاتے ہیں

آستینیں بھی پھر چڑھاتے ہیں

درد سہنے کی بات کرتے ہیں

درد دیتے نہ باز آتے ہیں

جب بھی بازار میں نکلتے ہیں

ہوش لوگوں کے وہ اڑاتے ہیں

لڑتے رہنا نہیں شرافت حق

امن والے ہی جگمگاتے ہیں


اکرام الحق

No comments:

Post a Comment