زندگی کے سینے پر پڑا پتھر ہٹ جائے گا
وقت کٹ جائے گا
طاق نسیاں پر تیرے نام کے حرف مٹ جائیں گے
حرف مٹ جانے سے
یاد ہٹ جائے گی
کال کٹ جائے گی
خواب بہہ گیا اگر آنکھیں میز پر رکھ کر
خواب بناؤ
گھر ٹوٹ گیا اگر تو گھر بن جائے گا
خواب بناؤ
بھاگتے جاؤ اپنے خون میں لت پت
زندگی کی جانب
خواب بناؤ
رات کٹ جائے گی
ریت ہٹ جائے گی
پیڑ اگ آئے گا
خواب بناؤ
بستہ ڈوب گیا تو کیا ہوا
آج نہیں بہے گا
خواب نہیں بہے گا
آج پڑا ہے
کل جو تھا، تکلیف دہ کل
آج نہیں ہے
تمہارے ہاتھوں میں گزشتہ دن کی باس نہیں ہے
آج جو مکمل تمہارا ہے
گلی کی نکڑ پر کھڑا تمہیں بلا رہا ہے
اسے صبح بخیر کہو
اور اپنے ہاتھ آج کی مٹی سے بھر لو
آج کے پانی کو محسوس کرو
اور دھوپ اگنے دو
تمہارے چہرے پر اگنے والی دھوپ
ایک نئی کہانی ہے
تم چاہو تو اس کا من پسند اختتام لکھو
یا اس میں ضم ہو جاؤ
آج کی داستان تمہاری ہے
تنویر حسین
No comments:
Post a Comment