Wednesday 28 December 2022

زندگی کے سینے پر پڑا پتھر ہٹ جائے گا

 زندگی کے سینے پر پڑا پتھر ہٹ جائے گا

وقت کٹ جائے گا

طاق نسیاں پر تیرے نام کے حرف مٹ جائیں گے

حرف مٹ جانے سے

یاد ہٹ جائے گی

کال کٹ جائے گی

خواب بہہ گیا اگر آنکھیں میز پر رکھ کر    

خواب بناؤ

گھر ٹوٹ گیا اگر تو گھر بن جائے گا   

خواب بناؤ

بھاگتے جاؤ اپنے خون میں لت پت 

زندگی کی جانب 

خواب بناؤ

رات کٹ جائے گی

ریت ہٹ جائے گی

پیڑ اگ آئے گا

خواب بناؤ

بستہ ڈوب گیا تو کیا ہوا 

آج نہیں بہے گا

خواب نہیں بہے گا

آج پڑا ہے

کل جو تھا، تکلیف دہ کل 

آج نہیں ہے

تمہارے ہاتھوں میں گزشتہ دن کی باس نہیں ہے

آج جو مکمل تمہارا ہے

گلی کی نکڑ پر کھڑا تمہیں بلا رہا ہے

اسے صبح بخیر کہو

اور اپنے ہاتھ آج کی مٹی سے بھر لو

آج کے پانی کو محسوس کرو

اور دھوپ اگنے دو

تمہارے چہرے پر اگنے والی دھوپ 

ایک نئی کہانی ہے

تم چاہو تو اس کا من پسند اختتام لکھو

یا اس میں ضم ہو جاؤ

آج کی داستان تمہاری ہے


تنویر حسین

No comments:

Post a Comment