Tuesday, 27 December 2022

لگا کر عمر جو پایا گیا ہے

 لگا کر عمر جو پایا گیا ہے

میرا وہ خوابی سرمایہ گیا ہے

ہمارے گھر کی بربادی میں ویسی

تمہارا ہاتھ بھی پایا گیا ہے

میں اس لشکر کا فوجی ہی نہیں تھا

زبردستی مجھے لایا گیا ہے

بتاؤ سیکھنی ہے کس کو عبرت

ہمیں کیوں یاد فرمایا گیا ہے

ہمارے دشمنوں میں سب سے اوّل

ہمارا نام لکھوایا گیا ہے

نہیں ممکن کوئی تعبیر جس کی

مجھے وہ خواب دکھلایا گیا ہے

فقط پتے ہی جاتے پھر تو کیا تھا

شجر کا حسن اور سایہ گیا ہے

یہ گلیاں دوڑتی ہیں نوچنے کو

وہ جب سے شہر، ہمسایہ گیا ہے

ہوا ہے عشق جس جس کو بھی ویسی

پلٹ کے سب کی ہی کایا گیا ہے


اویس احمد ویسی

No comments:

Post a Comment