Monday 26 December 2022

گر ظلم ہے کوئی وہ مٹا کیوں نہیں دیتے

 انصاف


گر ظلم ہے کوئی وہ مٹا کیوں نہیں دیتے

ظالم کی یوں تم نیند اڑا کیوں نہیں دیتے

تجھ میں ہے اگر جوش دکھا کیوں نہیں دیتے

یہ طوق غلامی کا جلا کیوں نہیں دیتے

قاتل کو جو تم اس کی سزا کیوں نہیں دیتے

مقتول کو انصاف دلا کیوں نہیں دیتے

مالی ہے اگر تم یہ بتا کیوں نہیں دیتے

گلچیں سے چمن اپنا چھڑا کیوں نہیں دیتے

رکتے یہ قدم اپنے بڑا کیوں نہیں دیتے

سلطان ستمگر کو ہلا کیوں نہیں دیتے

اُمت ہو اگر ہاتھ ملا کیوں نہیں دیتے

طوفان یہاں تم جو اٹھا کیوں نہیں دیتے

محنت کا ہماری وہ صلہ کیوں نہیں دیتے


اشہر اشرف

No comments:

Post a Comment