انصاف
گر ظلم ہے کوئی وہ مٹا کیوں نہیں دیتے
ظالم کی یوں تم نیند اڑا کیوں نہیں دیتے
تجھ میں ہے اگر جوش دکھا کیوں نہیں دیتے
یہ طوق غلامی کا جلا کیوں نہیں دیتے
قاتل کو جو تم اس کی سزا کیوں نہیں دیتے
مقتول کو انصاف دلا کیوں نہیں دیتے
مالی ہے اگر تم یہ بتا کیوں نہیں دیتے
گلچیں سے چمن اپنا چھڑا کیوں نہیں دیتے
رکتے یہ قدم اپنے بڑا کیوں نہیں دیتے
سلطان ستمگر کو ہلا کیوں نہیں دیتے
اُمت ہو اگر ہاتھ ملا کیوں نہیں دیتے
طوفان یہاں تم جو اٹھا کیوں نہیں دیتے
محنت کا ہماری وہ صلہ کیوں نہیں دیتے
اشہر اشرف
No comments:
Post a Comment