Tuesday 27 December 2022

اب لوگ جو دیکھیں گے تو خواب اور طرح کے

 اب لوگ جو دیکھیں گے تو خواب اور طرح کے

تاریخ لکھے گی نئے باب اور طرح کے

اب اٹھیں گے ذہنوں میں سوال اور قسم کے

اور آئیں گے ہونٹوں پہ جواب اور طرح کے

آئے گی بہاروں کی ہوا خوں کی بُو لیے

مہکیں گے گلستاں میں گلاب اور طرح کے

اب محفل دنیا کا چلن اور ہی کچھ ہے

انداز گنہ اور، ثواب اور طرح کے

اے اہل اقتدار و ہوس! ہوش میں آ جاؤ

دینے پڑیں گے تم کو حساب اور طرح کے


یحییٰ خان یوسفزئی

No comments:

Post a Comment