اب لوگ جو دیکھیں گے تو خواب اور طرح کے
تاریخ لکھے گی نئے باب اور طرح کے
اب اٹھیں گے ذہنوں میں سوال اور قسم کے
اور آئیں گے ہونٹوں پہ جواب اور طرح کے
آئے گی بہاروں کی ہوا خوں کی بُو لیے
مہکیں گے گلستاں میں گلاب اور طرح کے
اب محفل دنیا کا چلن اور ہی کچھ ہے
انداز گنہ اور، ثواب اور طرح کے
اے اہل اقتدار و ہوس! ہوش میں آ جاؤ
دینے پڑیں گے تم کو حساب اور طرح کے
یحییٰ خان یوسفزئی
No comments:
Post a Comment