Friday, 23 December 2022

پہلے پہلے شوہر کو ہر موسم بھیگا لگتا ہے

 پہلے پہلے شوہر کو ہر موسم بھیگا لگتا ہے

یوں سمجھو بلی کے بھاگوں ٹوٹا چھیکا لگتا ہے

پھیکا لنچ اور ڈنر بھی عمدہ اور تیکھا لگتا ہے

نقلی تیل میں تلا سموسہ اصلی گھی کا لگتا ہے

شادی ایک چیونگم ہے جو پہلے میٹھا لگتا ہے

پھر منہ میں جتنا گھولو گے اتنا پھیکا لگتا ہے

عقد ہوا جب میرا اس دم کوئی چھینکا لگتا ہے

آئینے میں میرا چہرہ اور کسی کا لگتا ہے

محفل میں جب گھورا ان کو ایک سہیلی یوں بولی

بیوی کو تکتا رہتا ہے مؤا ندیدہ لگتا ہے

خواہ مخواہ نہ میرا ہی نہ اور کسی کا لگتا ہے

جتنے شوہر بیٹھے ہیں یہ حال سبھی کا لگتا ہے


غوث خواہ مخواہ 

خواہ مخواہ حیدرآبادی

No comments:

Post a Comment