پہلے پہلے شوہر کو ہر موسم بھیگا لگتا ہے
یوں سمجھو بلی کے بھاگوں ٹوٹا چھیکا لگتا ہے
پھیکا لنچ اور ڈنر بھی عمدہ اور تیکھا لگتا ہے
نقلی تیل میں تلا سموسہ اصلی گھی کا لگتا ہے
شادی ایک چیونگم ہے جو پہلے میٹھا لگتا ہے
پھر منہ میں جتنا گھولو گے اتنا پھیکا لگتا ہے
عقد ہوا جب میرا اس دم کوئی چھینکا لگتا ہے
آئینے میں میرا چہرہ اور کسی کا لگتا ہے
محفل میں جب گھورا ان کو ایک سہیلی یوں بولی
بیوی کو تکتا رہتا ہے مؤا ندیدہ لگتا ہے
خواہ مخواہ نہ میرا ہی نہ اور کسی کا لگتا ہے
جتنے شوہر بیٹھے ہیں یہ حال سبھی کا لگتا ہے
غوث خواہ مخواہ
خواہ مخواہ حیدرآبادی
No comments:
Post a Comment