Saturday 24 December 2022

مرحلہ رات کا جب آئے گا

 مرحلہ رات کا جب آئے گا

جسم سائے کو ترس جائے گا

چل پڑی رسم جو کج فہمی کی

بات کیا پھر کوئی کر پائے گا

سچ سے کترائے اگر لوگ یہاں

لفظ مفہوم سے کترائے گا

اعتبار اس کا ہمیشہ کرنا

وہ تو جُھوٹی بھی قسم کھائے گا

تو نہ ہو گی تو پھر اے شامِ فراق

کون آ کر ہمیں بہلائے گا

ہم اسے یاد بہت آئیں گے

جب اسے بھی کوئی ٹھکرائے گا

کائنات اس کی میری ذات میں ہے

مجھ کو کھو کر وہ کسے پائے گا

نہ رہے، جب وہ بھلے دن بھی قتیل

یہ زمانہ بھی گزر جائے گا


قتیل شفائی

No comments:

Post a Comment