Sunday, 25 December 2022

بہ ہر طریق اسے مسمار کرتے رہنا ہے

 بہ ہر طریق اسے مسمار کرتے رہنا ہے

کبھی سخن تو کبھی وار کرتے رہنا ہے

دروں کے واسطے دیوار چاہیے جاناں

سو فرش خواب کو دیوار کرتے رہنا ہے

سحر کے معرکۂ نیک و بد سے کیا مطلب

ہمارا کام تو بیدار کرتے رہنا ہے

وہ ایک درد جو صیقل نہیں ہوا اب تک

اسی کو آئینۂ یار کرتے رہنا ہے

یہی ہے ورثۂ شبیرؑ کا چلن ارشد

کہ ہر یزید سے انکار کرتے رہنا ہے


ارشد عبدالحمید

No comments:

Post a Comment