Thursday 29 December 2022

سال ہر سال اک گنواتے ہیں

 سال ہر سال اک گنواتے ہیں

اور پھر جشن بھی مناتے ہیں

ایک امید ہم نئی لے کر

پھر سے بُجھتے دیے جلاتے ہیں

پچھلے زخموں کو بھول بھال کے پھر

زخم خود کو نیا لگاتے ہیں

لاکھ آؤ بھگت کرو ان کی

سال ہر سال یہ رُلاتے ہیں

چھوڑ ان ماہ و سال کو ابرک

دُور دنیا نئی بساتے ہیں


اتباف ابرک

No comments:

Post a Comment