کوئی سائبان تھا، چھٹ گیا تو خبر ہوئی
مِرے سامنے سے وہ ہٹ گیا تو خبر ہوئی
تو بتا بھلا اسے چارہ گر کیوں کہیں جسے
کوئی اپنے آپ سمٹ گیا تو خبر ہوئی
تِرے بد نصیب کو کیا خبر کہ تو مر گیا
کوئی آ کے مجھ سے لپٹ گیا تو خبر ہوئی
تِرا غم ملا تو ہنسی ہنسی میں اٹھا لیا
جو کلیجہ درد سے پھٹ گیا تو خبر ہوئی
عائشہ شفق
No comments:
Post a Comment