لفظوں کے ہیر پھیر کے پیچھے نہیں گئے
دل بُجھ گیا تو شعر کے پیچھے نہیں گئے
عجلت پسند لوگ تھے عجلت میں سب کیا
جلدی میں تھے سو دیر کے پیچھے نہیں گئے
پیچھا نہیں کیا کسی صحرا سرشت کا
ہم زندگی کو گھیر کے، پیچھے نہیں گئے
مصروف اس قدر رہے دُکھ کے طعام میں
سُکھ سے بھری چنگیر کے پیچھے نہیں گئے
اتنے انا پرست تھے، جانے دیا اسے
ہم حوصلے بکھیر کے پیچھے نہیں گئے
دسویں کو یاد آئی تھی ماں ورنہ پورا سال
مٹی کے ایک ڈھیر کے پیچھے نہیں گئے
کومل جوئیہ
No comments:
Post a Comment