کلی کی خندہ لبی گل کی مشقِ سینہ دری
تمام حُسنِ فسوں کار کی کرشمہ گری
قبائے سبز ملی ہے حنا کی سُرخی کو
بیاضِ لالہ کو بخشی گئی حنا جگری
ہے گُل کے عارضِ رنگیں پہ قطرۂ شبنم
جبینِ صبح پہ جیسے ستارۂ سحری
ہے لالہ گُوں شفق شام سے بہار کا رُخ
مہ و نجوم نے لیلائے شب کی مانگ بھری
یہ سارے شعبدہ ہائے طلسم کچھ بھی نہیں
دراصل ہے مِرے ذوقِ نظر کی در بدری
اظہار وارثی
No comments:
Post a Comment