فقیہہِ شہر سے احوالِ عاشقاں پوچھیں
صلیبِ شاخ پہ لرزاں کوئی گلو ہی نہیں
کسی کا چاک گریباں، کوئی دریدہ بدن
مگر کسی کو ہے اب حاجتِ رفو ہی نہیں
نہ غمگسار، نہ ناصح، نہ آشنا کوئی
کلام کس سے کریں کوئی روبرو ہی نہیں
فاروق اسی سے محبت کا آج دم بھر لیں
یہ اور بات ہے وہ حسبِ آرزو ہی نہیں
فاروق بلوچ
No comments:
Post a Comment