مجھے میری ناف سے نیچے دیکھنے والے
میری ناف کے پہلو میں میری کوکھ بھی موجود ہے
جہاں تمہارے جیسی کئی کائناتوں کی
تجسیم کی گنجائش رکھ دی گئی ہے
اور اس سے ذرا اوپر مِرا دل ہے
جہاں عمر بھر کی محبتوں کا اتنا زیادہ بہی کھاتا لکھا جاتا ہے
کہ اب یہاں عبادت گاہوں سے زیادہ تقدس گونجتا ہے
اور یہی کہیں قریب سے ہی تمہاری پہلی
غذا کی دھاریں نکلتی ہیں
اور اس دل سے اوپر میری زبان ہے جہاں
الف کے بے نقاط اور ب کے تمام نقاط
کے ذائقے دے دئیے گئے ہیں
اور اس دہن سے اوپر میری آنکھ ہے
جو چشم آہو کے علاوہ گمان و یقین کو
اپنی روشنی کی لگام سے باندھنا جانتی ہے
اور ان آنکھوں سے اوپر ایک دماغ ہے
جس کے اعصابی
ریشوں کے درمیان شعور سے لاشعور تک
کے سارے توازن رکھے گئے ہیں
میں ایک ماں بھی ہوں جس نے تجھے چلنا اور بولنا سکھایا
ایک بیٹی بھی جس نے تیری خدمت کی
ایک بہن بھی جس نے تیرے بے جا ناز اٹھائے
اور ایک بیوی بھی جس نے تجھے جسمانی راحت پہنچائی
جس نے تیری نسل کو آگے بڑھایا
موت و زندگی کی کشمکش میں مبتلا ہو کر
بچوں کو پیدا کیا
وہی بچے جنہیں تُو مجھے گھر سے نکالتے وقت
چھین کر کہتا ہے کہ؛ میرے بچے ہیں
جس نے تیری غیر موجودگی میں
تیرے گھر اور بچوں کی حفاظت کی
جس نے اپنے ماں باپ کے گھر جانے کے لیے بھی
تیری اجازت کو مقدم رکھا
مجھے میری ناف سے نیچے دیکھنے والے
شاید اسی لیے میرے قدموں کے نیچے جنت رکھ دی گئی ہے
ثروت زہرا
No comments:
Post a Comment