Tuesday 20 December 2022

صحن چمن میں جانا میرا اور فضا میں بکھر جانا

 صحن چمن میں جانا میرا اور فضا میں بکھر جانا

شاخ گل کے ساتھ لچکنا صبا کے ساتھ گزر جانا

زخم ہی تیرا مقدر ہیں دل تجھ کو کون سنبھالے گا

اے میرے بچپن کے ساتھی میرے ساتھ ہی مر جانا

سورج کی ان آخری مدھم کرنوں کو گن سکتے ہیں

دن کا وہ موتی سا چمکنا پھر پانی میں اتر جانا

یہیں کہیں صحرا میں ٹھہر جا دم لینے کی بات نہیں

خاک سوا رکھا ہی کیا ہے یہاں سے اور کدھر جانا

اس سے اب دشت امکاں کے سفر حضر کا پوچھنا کیا

جس نے راہگزر کے گھنے پیڑوں کو بھی درد سر جانا

ایک نہاں خانے کے طاق پر آئینہ رکھا تھا زیب

ایک جھلک سی اپنی دیکھنا، اور وہ میرا ڈر جانا


زیب غوری

No comments:

Post a Comment