Wednesday 21 December 2022

وہ نہ پہچانے یہ خدشہ سا لگتا رہتا ہے

 وہ نہ پہچانے یہ خدشہ سا لگتا رہتا ہے

رخ پہ اس کے نیا چہرہ سا لگا رہتا ہے

اپنے گھر میں بھی تو ہے چین سے سونا مشکل

چھت نہ گر جائے یہ کھٹکا سا لگا رہتا ہے

وہ زمیں خاک اُگائے گی عداوت کے سوا

پیار پر جس جگہ پہرہ سا لگا رہتا ہے

بھیڑ چھٹتی نہیں اس کلبۂ احزاں سے کبھی

آرزوئیں ہیں کہ میلہ سا لگا رہتا ہے

صاف کتنا ہی کریں دامنِ قاتل کو حلیف

لوحِ تاریخ پہ دھبہ سا لگا رہتا ہے

تیرے آنے کی خوشی بھی نہیں ہوتی پرتو

تُو چلا جائے گا دھڑکا سا لگا رہتا ہے


پرتو روہیلہ

No comments:

Post a Comment