وہ نہ پہچانے یہ خدشہ سا لگتا رہتا ہے
رخ پہ اس کے نیا چہرہ سا لگا رہتا ہے
اپنے گھر میں بھی تو ہے چین سے سونا مشکل
چھت نہ گر جائے یہ کھٹکا سا لگا رہتا ہے
وہ زمیں خاک اُگائے گی عداوت کے سوا
پیار پر جس جگہ پہرہ سا لگا رہتا ہے
بھیڑ چھٹتی نہیں اس کلبۂ احزاں سے کبھی
آرزوئیں ہیں کہ میلہ سا لگا رہتا ہے
صاف کتنا ہی کریں دامنِ قاتل کو حلیف
لوحِ تاریخ پہ دھبہ سا لگا رہتا ہے
تیرے آنے کی خوشی بھی نہیں ہوتی پرتو
تُو چلا جائے گا دھڑکا سا لگا رہتا ہے
پرتو روہیلہ
No comments:
Post a Comment