Sunday, 18 December 2022

ڈوبتے دل کا یہ منظر دیکھو

ڈوبتے دل کا یہ منظر دیکھو 

کتنے بکھراؤ ہیں اندر دیکھو 

آئینہ دیکھ کے جینے والو 

دور حاضر کے بھی تیور دیکھو 

بجھ گئی ماتھے کی ایک ایک شکن 

خالی ہاتھوں کا مقدر دیکھو 

سنگ اٹھائے ہوئے پھرتے ہیں صنم 

دور رسوائیٔ آذر دیکھو 

اپنا ہی عکس دگر دیکھو گے 

اپنے اندر سے جو باہر دیکھو 

ہم جہاں آبلہ پا چلتے ہیں 

تم بھی اس راہ پہ چل کر دیکھو 

پیاس دھرتی کی بجھی ہے نہ بجھے 

پی گئی سات سمندر دیکھو 

ہم نہتوں پہ شرر ٹوٹ پڑا 

شومیٔ بخت کا لشکر دیکھو 


شرر فتحپوری

رام سنگھ

No comments:

Post a Comment