Tuesday 20 December 2022

تری آنکھوں سے تیرے درد کو ہم جان لیتے ہیں

 تری آنکھوں سے تیرے درد کو ہم جان لیتے ہیں

چھپانا لاکھ تُو چاہے مگر پہچان لیتے ہیں

محبت کا صلہ ہم تو محبت سے ہی دیتے ہیں

ہم اپنے سر کسی کا بھی نہیں احسان لیتے ہیں

مِرے حالات نے رُخ ایسا بدلا ہے کہ مت پوچھو

جو پہلے جان دیتے تھے وہی اب جان لیتے ہیں

ذرا سی بھی شکایت ہم نہیں کرتے جفاؤں کی

چلائیں تیر وہ جب جب تو سینہ تان لیتے ہیں

نجانے ہو گیا ہے کیا مسلمانوں کو رب جانے

ذرا سی بات ہوتی ہے اُٹھا قرآن لیتے ہیں

پرانی رنجشیں ساری بھلا کر ہم چلو شرجی

نئی دنیا بساتے ہیں، نئے پیمان لیتے ہیں


شرجیل اعزاز شرجی

No comments:

Post a Comment