اے شجرِ غنودگی، نیند مجھے بھی آ نہ جائے
میرے غیاب میں کہیں دھوپ وہ جگمگا نہ جائے
سب یہ ستارہ و سبُو، سلسلہ ہائے کاخ و کُو
بارِ تجلیات سے خاک میں ہی سما نہ جائے
اے نگہِ نشانہ جُو، آج ہوں اپنے رُوبرُو
وار کوئی غلط نہ ہو، تِیر کوئی خطا نہ جائے
خلوتیانِ ذی شرف، شور بہت ہے ہر طرف
لفظ کوئی نہ کہہ سکیں، حرف کوئی سنا نہ جائے
ثروت حسین
No comments:
Post a Comment