دعائیں دو کہ جب بچے بڑے ہوں
تو ان کی سوچ اور سپنے بڑے ہوں
کسی دن کم پڑے جو دن کی وحشت
تو دشتِ شب کے اندیشے بڑے ہوں
ضروری تو نہیں اس کی نظر میں
جو مہنگے ہوں وہی تحفے بڑے ہوں
بڑی محنت بڑا ہونے کے پیچھے
بڑے وہ جن کے منصوبے بڑے ہوں
کبھی مت توڑیو ان سے تعلق
جو چھوٹے ہوں مگر دل کے بڑے ہوں
بڑے لوگوں میں بیٹھو اور سوچو
کہ ہم ان کی طرح کیسے بڑے ہوں
طلب! بونے ہمیشہ چاہتے ہیں
کہ ان کے گھر کے دروازے بڑے ہوں
خورشید طلب
No comments:
Post a Comment