کبھی ہنس کر کبھی رو کر، تماشا دیکھتے جاؤ
مکمل طور پر کھو کر، تماشا دیکھتے جاؤ
کبھی تحسیں، کبھی تنقیص و تنقید اداکاراں
کبھی تم نیوٹرل ہو کر، تماشا دیکھتے جاؤ
کبھی ہیرو بنا ویلن،۔ کبھی ویلن بنا ہیرو
کبھی کردار خود ہو کر تماشا دیکھتے جاؤ
تماشائی بھی میری جان اس ناٹک کا حصہ ہیں
کم از کم تم بنو جوکر، تماشا دیکھتے جاؤ
نہ سوچو کس نے لکھی ہے کہانی، کس نے موسیقی
سبھی سے بے خبر ہو کر تماشا دیکھتے جاؤ
بہت تم تھک گئے ہو، کاروبارِ زندگانی سے
پسارو پاؤں اور سو کر تماشا دیکھتے جاؤ
نمائش اس کی جاری ہے پچھتر سال سے پیہم
نئی اقساط میں کھو کر تماشا دیکھتے جاؤ
مہینہ ہے یہ رمضاں کا، پڑھو قرآں سنو قرآں
خطا سے پاک ہو ہو کر تماشا دیکھتے جاؤ
خلیل الرحمٰن چشتی
No comments:
Post a Comment