Wednesday 21 December 2022

لہو میں ہر گھڑی پھیلی یہ وحشت مار ڈالے گی

 لہو میں ہر گھڑی پھیلی یہ وحشت مار ڈالے گی

مجھے حساس ہونے کی اذیت مار ڈالے گی

کسی کی جان لے لے گا فقط اپنے لیے جینا

کسی کو جاں نثاری کی یہ روایت مار ڈالے گی

اگر خاموش رہتا ہوں،۔ خدا ناراض ہوتا ہے

اگر اظہار کرتا ہوں تو خلقت مار ڈالے گی

سمجھتا ہوں جسے رکھا ہوا اپنی ہتھیلی پر

مجھے یوں زندگی کرنے کی عادت مار ڈالے گی

میرا ایمان ہے رازِ ہوس کھل جائے کا مجھ پر

وہ کہتے ہیں نوازش کو محبت مار ڈالے گی


نوازش علی ندیم

No comments:

Post a Comment