بہت زمین بہت آسماں ملیں گے تمہیں
پہ ہم سے خاک کے پتلے کہاں ملیں گے تمہیں
خرید لو ابھی بازار میں نئے ہیں ہم
کہ بعد میں تو بہت ہی گراں ملیں گے تمہیں
اب ابتدائے سفر ہے تو جو ہے کہہ سن لو
ہم اس کے بعد نہ جانے کہاں ملیں گے تمہیں
جو راستے میں ملے کوئی مسجد ویراں
تو ہم وہیں کہیں وقت اذاں ملیں گے تمہیں
ہم انتہا میں ملیں گے گر ابتداء میں نہیں
نہیں وہاں بھی تو پھر درمیاں ملیں گے تمہیں
ٹھہر ہی جائیں گے آخر کہیں جناب احساس
پر اپنے شعر میں یوں ہی رواں ملیں گے تمہیں
فرحت احساس
No comments:
Post a Comment