مدار نارسائی میں
مگر اس دائرے میں
نقطہ نقطہ نارسائی کے تعاقب میں
مسلسل گھومنے والو
کبھی مرکز کو دیکھا ہے
کہ تم جس کے تعلق سے
خلائے الوجودیت میں قائم ہو
تعلق بھی عجب شے ہے
مدار نارسائی میں تعلق بھی عجب شے ہے
اگر اس کی طنابوں کا تناؤ ٹوٹ جائے تو
کوئی مرکز کے سینے میں اتر جائے
کوئی جلتی لکیریں چھوڑ کر
اندھے خالوں میں بکھر جائے
فنا ہوتے ہوئے لمحے کدھر جائے
ستارے میں اتر کر یا شرارہ بن کر مر جائے
مقدر کی یہی ساعت تو سیارے کے بس میں ہے
مدار نارسائی میں
یہی اک بے بسی تو دسترس میں ہے
سید مبارک شاہ
No comments:
Post a Comment