Saturday 25 March 2023

فقیروں کے تن پر لبادہ نہیں

 بغاوت 


فقیروں کے تن پر لبادہ نہیں 

کوئی ساغر و جام و بادہ نہیں

نہیں اب جنوں کا اعادہ نہیں

حنا اب قفس میں زیادہ نہیں 


شب و روز گنتی کے کچھ کام ہیں 

ابھی صبح دم تھے ابھی شام ہیں 

گھٹن حبس وحشت کے کیا دام ہیں 

یہ سب ماتمی دل کے ایام ہیں 

تمنا کے وار اتنے سادہ نہیں 

حنا اب قفس میں زیادہ نہیں 


جنونی کو درسِ احادیث دے

گھٹن دل کی چکی میں اب پیس دے 

اسے یاد کی اور مت ٹیس دے 

نہیں اب کوئی اور وعدہ نہیں

حنا اب قفس میں زیادہ نہیں 


جنوں، قید، تنہائی ہموار ہے

محبت امیروں کا تیوہار ہے 

اسے بھول جانے میں کیا عار ہے 

جسے یاد رکھنے کا وعدہ نہیں 

حنا اب قفس میں زیادہ نہیں 


لُٹی جھولیوں میں کئ یچھید ہیں 

اذیت کے دل میں بہت بھید ہیں 

رویوں کے دل میں گڑے تیر ہیں 

غموں کے محل زیرِ تعمیر ہیں  

خوشی کا کوئی خانوادہ نہیں

حنا اب قفس میں زیادہ نہیں


حنا عنبرین

No comments:

Post a Comment