Wednesday, 29 March 2023

شناخت فطرت کی ہے ضروری یہ کون عالی مقام آیا

 عارفانہ کلام، حمد، نعت، منقبت


شناخت فطرت کی ہے ضروری یہ کون عالی مقام آیا

ادب سے اپنے پرائے اٹهیں نبیﷺ کا ادنی غلام آیا

میں تم کو بتلا رہا ہوں سن لو جو حکمِ ربُ الانام آیا

درود پڑھ لو سلام بهیجو نبیﷺ کا جس وقت نام آیا

چمن کو میں نے لہو دیا تها مگر کھلی جب بیاض گلشن

نہ تو کہیں تذکرہ ہے میرا نہ تو کہیں میرا نام آیا

مِری اسیری کا یہ سبب ہے سمٹ گئے خود مِرے ہی بازو

گِلہ ہو صیاد کا مجھے کیوں میں خود ہی جب زیر دام آیا

گلاب و شمشاد و لالہ کیا ہیں سبھی دریچے ہیں معرفت کے

وجودِ حق کی دلیل بن کر فلک پہ ماہِ تمام آیا

جو عزم و ہمت سے کام لیتے ہیں سرخرو ہیں وہی جہاں میں

جو بڑه کے لیتا ہے اپنا حصہ اسی کے ہاتھوں میں جام آیا

خدا کی یہ خاص ہے عنایت اگر کسی کو وہ بخشے عزت

مشاعرہ منعقد اگر ہو ضرور فطرت کا نام آیا


فطرت بھٹکلی

محمد حسین فطرت

No comments:

Post a Comment