Friday, 24 March 2023

یہ سلسلۂ ہجر کبھی رونما نہ ہو

 یہ سلسلۂ ہجر کبھی رونما نہ ہو

میں چاہتا ہوں تجھ کو کوئی حادثہ نہ ہو

یہ ہاتھ تجھ کو چُھو کے کہیں کٹ چکے نہ ہوں

یہ جسم تجھ کو چُھو کے کہیں جل رہا نہ ہو

ہم لوگ ایک ساتھ رہیں مدتوں تلک

گر وقت کی کتاب میں یہ ارتقاء نہ ہو

ایسا نہ ہو کہ تجھ میں صدا گونجنے لگے

وحشت زدہ مکان سے یوں آشنا نہ ہو

کیسے کسی کی آنکھ نہ روئے کسی کے بعد 

کیسے کسی کے غم میں کوئی مبتلا نہ ہو

ممکن ہے تیرا ہجر مِرا رزق چھین لے

ممکن ہے تیرے ساتھ کبھی رابطہ نہ ہو


آفاق حاشر

No comments:

Post a Comment