عارفانہ کلام، حمد، نعت، منقبت
مبارک مومنو تم کو کہ پھر ماہ صیام آیا
یہ وہ ماہ مقدس، جس میں خالق کا کلام آیا
کلام پاک اترا جو کہ سر تا پا ہدایت ہے
تمیز حق و باطل جس سے ہو ایسا نظام آیا
بڑا موقع ہے استغفار و اذکار و نوافل کا
عبادت سے نہ ہو فارغ، عبادت کا مقام آیا
مذاق بندگی ہو پاک ہر اک شرک و بدعت سے
جہاں میں دین حق، توحید کا لے کر پیام آیا
مقفّل ہیں شیاطین لعین اس ماہ اقدس میں
برائی مٹ گئی، خیر و سعادت کا نظام آیا
ہے صوم ماہ رمضاں گلشن فردوس کی کنجی
ہر اک لمحہ نشاط خلد کا لے کر پیام آیا
دعا کے وقت خالق کی توجہ خاص ہوتی ہے
نچھاور ہو گئی رحمت جو لب پر حق کا نام آیا
جو بیمار و مسافر ہیں انہیں رخصت خدا نے دی
قضا لازم ہے جو رفع شکایت کا مقام آیا
نہ روزہ فوت ہو، بس چند ہیں ایام گنتی کے
پھر اس کے بعد عیدالفطر کا دلکش پیام آیا
یہ پیاری نظم رمضان المبارک پر سنی جس دم
تو ہر اک کی زباں پر حضرتِ فطرت کا نام آیا
فطرت بھٹکلی
محمد حسین فطرت
No comments:
Post a Comment