عارفانہ کلام، حمد، نعت، منقبت
کل جہاں مسرور ہے، دیوار و در روشن ہوئے
اُنؐ کے صدقے انجم و شمس و قمر روشن ہوئے
دشتِ طیبہ کے ہوئے ذرات ضوئے چشمِ دل
چوم کر تلوے نبیؐ کے اس قدر روشن ہوئے
قبر کی تاریکیاں وحشت زدہ کرتیں مگر
قمقمے آنکھوں میں ان کو دیکھ کر روشن ہوئے
شہرِ مکہ سے مدینہ کا سفر جس نے کیا
اس خدائی نور کے سب ہمسفر روشن ہوئے
دیکھ کر روئے نبیؐ برگ و شجر مسرور ہیں
لمسِ پائے مصطفیٰؐ پا کر حجر روشن ہوئے
ظلمتوں میں ڈوبتے جاتے تھے سب اہلِ عرب
آپﷺ آئے تو بنے سارے گہر، روشن ہوئے
سارے انصار و مہاجر بھائی بھائی بن گئے
حکمِ سرورؐ سے ہوئے شیر و شکر، روشن ہوئے
بیٹھتے اٹھتے وظیفہ ہے اگر صل علٰیﷺ
تو سمجھ اک دو نہیں آٹھوں پہر روشن ہوئے
کیا یہ کم اعجاز ہے آسی ثنائے شاہﷺ کا
میرے جیسے کم شناس و بے ہنر روشن ہوئے
قمر آسی
No comments:
Post a Comment