Thursday, 23 March 2023

محبوب کبریا سے میرا سلام کہنا

عارفانہ کلام، حمد، نعت، منقبت


محبوبِ کبریا سے میرا سلام کہنا

عالم کے رہنما سے میرا سلام کہنا

اے رہ نوردِ جنت، اے رہروِ مدینہ

تُو ہے مِری نظر میں انمول اک نگینہ

راہِ خدا میں ہر پل رحمت کا ہے سفینہ

اس پاک در پہ جا کر با شوق و با قرینہ

محبوبِ کبریا سے میرا سلام کہنا

عالم کے رہنما سے میرا سلام کہنا


اک بار حاضری کا مجھ کو شرف ہو حاصل

سینے میں خوب تڑپے حسرت بھرا مِرا دل

آقاﷺ کے عاشقوں میں ہو یہ گدا بھی شامل

شاخوں پہ چہچہائیں جب صبحِ دم عنادل

محبوبِ کبریا سے میرا سلام کہنا

عالم کے رہنما سے میرا سلام کہنا


اے کاش زندگی میں اک بار دن وہ آئے

جا کر مدینہ دیکھوں وہ دھوپ اور وہ سائے

روضے پہ حاضری دوں نیچے نظر جھکائے

صلِ علیﷺ کا نغمہ ہونٹوں پہ مسکرائے

محبوبِ کبریا سے میرا سلام کہنا

عالم کے رہنما سے میرا سلام کہنا


اے کاش رنگ لائیں دن رات کی یہ آہیں

ہر دم ترس رہی ہیں جلوؤں کو یہ نگاہیں

جن پر فدا دل و جاں وہ پاک جلوہ گاہیں

مہکی ہوئی وہ گلیاں خوشبو بھری وہ راہیں

محبوبِ کبریا سے میرا سلام کہنا

عالم کے رہنما سے میرا سلام کہنا


میرا سلام کہنا میرا سلام کہنا

با صد خلوص کہنا با اہتمام کہنا

نیچے نظر جھکا کر میرا پیام کہنا

پیغمبرِﷺ خدا سے فطرت کا نام کہنا

محبوبِ کبریا سے میرا سلام کہنا

عالم کے رہنما سے میرا سلام کہنا


فطرت بھٹکلی

محمد حسین فطرت

No comments:

Post a Comment