Wednesday, 22 March 2023

ناچ ہے یارو ننگا ناچ

 ننگا ناچ


دور کہیں جب رات گئے اک کوٹھے پر مجرا کرتے کرتے 

تھک کر عورت گر جاتی ہے

اس کے بعد وہاں ہوتا ہے ننگا ناچ

بند کمرے میں دو عاشق اک بیج محبت کا بوتے ہیں

اس بیج سے بننے والا پودہ جڑیں نکلنے سے پہلے ہی 

کاٹ کے کچرے کی ڈھیری میں پھینک آتے ہیں

اور اس ڈھیری پر کتے ناچتے ہیں

کمسن غیر مکمل لاشہ چیرتے پھاڑتے بھوکے کتے 

اور ان کتوں کا ننگا ناچ

چودھری جی کا ڈیرہ ہے یہ

رات ابھی تک باقی ہے کچھ

جلدی میں لگتا ہے سب کچھ

نیم برہنہ حالت میں کوئی ادھر پڑا ہے

چیخ رہا ہے؛ جانے دو

وقتِ سحر ہے؛ جانے دو

چودھری جی فرماتے ہیں؛ چپ کر لڑکی

مجھ کو تجھ سے زیادہ جلدی ہے

آخر جماعت کے ساتھ نماز تو میں نے بھی پڑھنی ہے

اور آسمانوں میں گدھ ناچ رہے ہیں ننگا ناچ

قاری صاحب مسجد کے ممبر پر بیٹھے چیخ رہے ہیں

شرم کرو، کچھ حیا کرو

پردہ کرنا فرض ہے سب پر

بد نظری بھی جرم بڑا ہے

اور پسِ منظر میں قاری صاحب ہیں

کم سن بچے پڑھنے آتے ہیں جو ان کے پاس

ان کے ساتھ کیا میں کہوں اب

ناچ ہے یارو ننگا ناچ


عاصم رشید

No comments:

Post a Comment