Thursday 23 March 2023

تھا تری عام رسالت کا گرجتا بادل

عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


ہفت اقلیم میں اس دیں کا بجا ہے ڈنکا

تھا تری عام رسالت کا گرجتا بادل

بجلی دو چار قدم چلکے پلٹ جائے نہ کیوں

وہ اندھیرا ہے کہ پھرتا ہے بھٹکتا بادل

لطف سے تیرے ہوئی شوکتِ ایماں محکم

قہر سے سلطنتِ کفر ہوئی مستا صل

تیغ میدانِ شجاعت میں چمکتی بجلی

ہاتھ گلزارِ سخاوت میں برستا بادل

دیکھتا گر کہیں محسن کی فغان و زاری

نہ گرجتا کبھی ایسا نہ برستا بادل


محسن کاکوروی

No comments:

Post a Comment