عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
ہفت اقلیم میں اس دیں کا بجا ہے ڈنکا
تھا تری عام رسالت کا گرجتا بادل
بجلی دو چار قدم چلکے پلٹ جائے نہ کیوں
وہ اندھیرا ہے کہ پھرتا ہے بھٹکتا بادل
لطف سے تیرے ہوئی شوکتِ ایماں محکم
قہر سے سلطنتِ کفر ہوئی مستا صل
تیغ میدانِ شجاعت میں چمکتی بجلی
ہاتھ گلزارِ سخاوت میں برستا بادل
دیکھتا گر کہیں محسن کی فغان و زاری
نہ گرجتا کبھی ایسا نہ برستا بادل
محسن کاکوروی
No comments:
Post a Comment