Friday 31 March 2023

ابھی تم کو مجھ سے ضرورت پڑی ہے

 ابھی تم کو مجھ سے ضرورت پڑی ہے

ابھی راہ سے راہ بھی تو آ کے جڑی ہے

ابھی شاخ در شاخ پتے ہرے ہیں

ابھی پھول کلیوں کی مہکی لڑی ہے

ابھی مسکراہٹ، ابھی دل نوازی

ابھی سج سے دھج پر محبت کھڑی ہے

ابھی ایک جیسی ہے باتوں کی صورت

ابھی بات سے بات کہاں پہ لڑی ہے

ابھی تو ہے قائم خماری کی لذت

ابھی یوں بھی بارش کی بہکی جھڑی ہے

ابھی سوچ کی بام پر چاند ٹھہرا

ابھی امتحاں کی نہ کوئی کڑی ہے

ابھی خوشگواری کی ریشم لہر ہے

ابھی عشق پہ یہ موافق گھڑی ہے

ابھی وقت مرہم کی صورت بِچھا ہے

ابھی راہ کوئی کہاں پہ مُڑی ہے

ابھی ہر گماں پہ یقیں بھی حسیں ہے

ابھی کیا کوئی راہ رکاوٹ کھڑی ہے

تمہیں جب کہا یہ تو تم نے کہا تھا

نہیں عشق سے بے وفائی اڑی ہے

مگر سچ تو یہ ہے بدل جانے والے

جفا ہی وفا سے ہمیشہ لڑی ہے


عمار یاسر مگسی

No comments:

Post a Comment