اک منتظر شباب ہے جوبن کا منتظر
یعنی حسین خواب ہے جوبن کا منتظر
آنے لگی ہے عشق پہ میرے بہار جو
لگتا ہے اک سراب ہے جوبن کا منتظر
کھلنے کو بے قرار ہے گلشن میں تازہ گل
دیکھو عدو جناب ہے جوبن کا منتظر
دہکا ہوا سا رہتا ہے یادوں کی آنچ سے
سینے میں آفتاب ہے جوبن کا منتظر
آنکھوں میں پل رہا ہے جو اشکوں کے درمیاں
اک درد زیر آب ہے جوبن کا منتظر
توڑو نہ ڈال سے کبھی آدھی کھلی کلی
کھلتا ہوا گلاب ہے جوبن کا منتظر
لو جی معان آپ نے پڑھ لی کتابِ عشق
آخر میں ہجر باب ہے جوبن کا منتظر
عامر معان
No comments:
Post a Comment