تِرا محتاط نہ اس خوف سے پلکیں جھپکے
کہ تِری یاد کا آنسو نہ زمیں پر ٹپکے
دسترس میں ہیں، مِرے بس میں ہیں موجود و عدم
اور میں پہنچا ہوں یہاں اسمِ محمدؐ جَپ کے
کس کے دربار سے لوٹایا گیا خالی ہمیں
کس کی خیرات پہ اوقات سے باہر لپکے
ایک بازو جو برے کام سے روکے ہم کو
ہاتھ ہو کوئی بھلے کام پہ کاندھا تھپکے
اپنی گمنامی سے مشہور ہوئے ہیں ہم لوگ
اپنے چُھپنے کی خبر پھیل گئی ہے چَھپ کے
صداقت طاہر
No comments:
Post a Comment