تشنہ لبی میں کر کے شہادت کو بھی قبول
قربان جان کی گئی حق کے واسطے
سیراب کربلائے معلٰی کو کر دیا
خوں کو بہائے سبطِ نبیؐ حق کے واسطے
جھکنے دیا نہ سر کبھی باطل کے سامنے
صورت تھی نیزے پر سجی حق کے واسطے
خود اپنے ساتھ ظلم کیا ہے یزید نے
شبیرؑ نے تو جان دی حق کے واسطے
ہوتی ہے خوش نصیبوں کو حاصل مراد بس
مرتے ہیں کب بھلا سبھی حق کے واسطے
عنبرین خان
No comments:
Post a Comment