Wednesday, 29 March 2023

اس خرابے سے کہیں دور نکلنے کے لیے

 اس خرابے سے کہیں دور نکلنے کے لیے

کوئی تیار نہیں ساتھ میں چلنے کے لیے

بھیج سکتا تھا میں اک لاش کے بدلے لاشیں

پھول بھیجے ہیں روایت کو بدلنے کے لیے

 پہلی کوشش میں خسارہ ہی ہوا تھا اتنا

دوسرا عشق ضروری تھا سنبھلنے کے لیے

میں بھی سینے میں کئی بوجھ لیے بیٹھا ہوں

آ مِرے ساتھ ذرا زہر اگلنے کے لیے

تیرے آنے سے پنپنے لگیں خوشیاں، ورنہ

رنج ہوتے تھے یہاں پھولنے پھلنے کے لیے

اس طرح سر پہ رکھا وقت نے دستِ شفقت

سانحے گود میں آ بیٹھے ہیں پلنے کے لیے

میں وہ دریا ہوں جو صدیوں سے جما ہے ساحر

دھوپ ہی دھوپ ہے درکار پگھلنے کے لیے


جہانزیب ساحر

No comments:

Post a Comment